۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
News ID: 385291
31 اکتوبر 2022 - 19:27
اسلام اور ہالووین (Halloween) کے تہوار

حوزہ/ ٹرینڈ اور انجوائمنٹ کے نام پر سب سے پہلے نوجوان ہی ایسے تہواروں کا شکار ہوتے ہیں اس لئے عصر حاضر کے والدین کی اس حوالے سے دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مغرب کی طرف سے نوجوانوں کے لیے پھیلائے گئے ایسے جالوں میں پھنسنےسے بچائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

تحریر: محمد جواد حبیب کرگلی

مغربی تہذیب کے خطرات:

31 اکتوبر کو دنیا کے بعض ممالک میں(Halloween) ہالووین ڈے کا جشن منایا جاتا ہے اور اس تہوار کوبھی آج مغربی ثقافت اور کلچر کا ایک نماد (symbol) بنا کر سامنے لایا جارہا ہے جسمیں بہت سے خلاف انسانی اور اخلاقی کام انجام دیتے ہوئے دیکھایا جاتا ہے جو ہر مہذب معاشرے کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے جسمیں خوفناک اور ڈراؤنی تصویروں سے بنائے ہوئے لباس اور ماسک کا استعمال کیا جاتا ہے اور خوفناک ماحول کو وجود میں لانے کی کوشش کی جاتی ہےجس میں کے لاکھوں ڈولارز خرچ کیا جاتا ہے ۔ لیکن اسلام کبھی بھی اس طرح کے اعمال کی اجازت نہیں دیتا ہے اور مسلمانوں کو ایسے منحرف کلچر و ثقافت ،گمراہ قوم وملت کی پیروری کرنےسے سبھی ختی سے منع کرتا ہے۔
مگر آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں مغرب کی ہر غلط صحیح بات اپنانے کو اپنا ایمان سمجھنے والے ہمارے ایکڑ ،ایکڑیسیس اور میڈیا ہالووین کو اپنانے اور خوشنما بنا کر دیکھانے میں پیش پیش ہیں۔لیکن رونا تو اس بات کا ہے کہ موجودہ دور کا بعض مسلمان انہی کو اپنا مرشد مان بیٹھا ہے ایکٹر اور ایکٹریسیزز جو کچھ کر رہے ہیں ہم بغیر سوچے سمجھے تفریح کے نام پران کی پیروی کرتے ہوئے اپنی آخرت برباد کیے جا ر ہےہیں۔ افسوس کے ساتھ اب یہ تہوار سوشل میڈیا تک محدود نہیں رہے ۔بلکہ سکول ،کالج اور یونیورسٹیز میں خاص طور پر ہالووین (Halloween)کو پورے اہتمام سے منایا جاتا ہے ۔اسکولز میں ڈیکوریشن اور آرٹ کے نام پر ہالووین اور مغرب تہواروں کی نمائندگی کرنے والے بہت سے کردار دیواروں پر سجے نظر آتے ہیں، ٹرینڈ اور انجوائمنٹ کے نام پر سب سے پہلے نوجوان ہی ایسے تہواروں کا شکار ہوتے ہیں اور انجوائمنٹ کے نام پر ماں باپ ہی سب سے پہلے اولاد کے دھوکے کا شکار ہوتے ہیں۔نوجوان کسی ملک و قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں ایسا سرمایہ جو وقت اور حالات کا رُخ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دنیا کی ابتدا سے لے کر آج تک جتنے بھی نرم اور گرم انقلابات رونما ہوئے ہیں۔ان کا ہر اول دستہ نوجوان ہی رہے ہیں۔عصر حاضر کے والدین کی اس حوالے سے دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مغرب کی طرف سے نوجوانوں کے لیے پھیلائے گئے ایسے جالوں میں پھنسنےسے بچائیں۔

ہالووین (Halloween):

ہالووین (Halloween) ایک تہوار ہے ۔ جسکو پوری دنیا میں بعض ممالک میں منایاجاتا ہے اس تہوار کے بارے میں تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ہالووین کا سراغ قبل از مسیح دور میں برطانیہ کے علاقے آئرلینڈ اور شمالی فرانس میں ملتا ہے، جہاں سیلٹک قبائل ہر سال 31 اکتوبر کو یہ تہوار مناتے تھے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ یہ بری اروح دنیا میں آکر انسانوں، مال، مویشیوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ان بد روحوں کو خوش کرنے کے لیے سیلٹک قبائل 31 اکتوبر کی رات آگ کے بڑے بڑے الاؤ روشن کرتے تھے، اناج بانٹتے تھے اور مویشیوں کی قربانی دیتے تھے۔ اس موقع پر وہ جانوروں کی کھالیں پہنتے اور اپنے سروں کو جانوروں کے سینگوں سے سجاتے تھے۔تاکہ ان کو ایسے دیکھ کر بدروحیں خوش ہو جائیں اور وہ ان پر حملہ آور نہ ہو سکیں۔31 اکتوبر کو جب تاریکی پھیلنے لگتی ہے اور سائے گہرے ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو ڈراؤنے کاسٹیوم میں ملبوس بچوں اور بڑوں کی ٹولیاں گھر گھر جاکر دستک دیتی ہیں اور trick or treat کی صدائیں بلند کرتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہمیں مٹھائی دو، ورنہ ہماری طرف سے کسی چالاکی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ گھر کے مکین انہیں ٹافیاں اورچاکلیٹیس دے کر رخصت کر دیتے ہیں۔

اسلام اور مغربی تہواریں:

اسلام ایک دین کامل ہونے کے ناطے انسانوں کے زندگی کے تمام شوون میں اپنا نظر رکھتا ہے اس لئے کسی بھی گمراہ قوم سے شباہت پیدا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے اس بارے میں حضرت جابر ابن عبداللہ انصاری نے پیامبر اسلام (ص) سے روایت کی :"من أحب قوما حشر معھم و من أحب عمل قوم أشرك في عملھم " جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے وہ اسکے ساتھ محشور ہوگا اور جو کسی بھی قوم کے عمل سے راضی ہوگا وہ اس میں شریک ہوگا۔اسی طرح دوسری جگہ فرمایا :"جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے" ۔اس بنا پر ایسے تہوار اسلام میں غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے حرام ہیں۔آج بعض مسلمان جس طرح ان تہواروں کو منانے میں پیش پیش ہیں۔ایسے وقت کے لیے ہی نبیؐ نے فرمایاتھا ! ’’تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے ،یہاں تک کے اگر وہ کسی غازکے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی اس کی اتباع کرو گے ۔‘‘ صحابہ نے پوچھا : یا رسول اللہ ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟فرمایا پھر اور کون۔ان احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایسے تہوار غیر مسلموں سے مشابہت کی وجہ سے بالکل حرام ہیں۔

ہالووین کی حرمت :

ہالووین(Halloween) کا جشن منانا اسلام میں حرام کیوں ہے ؟وہ کونسے اسباب و علل ہیں جن کی بناپر اس دن کو جشن منانا ایک مسلمان کے لئے حرام ہے ؟مزکورہ رایتوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گمراہ قوم کی اتباع کرنا اسلام میں ہرگز جائز نہیں ہے ۔ اسلام کے نکتہ نگاہ سے ہالووین(Halloween) کا جشن منانا بہت سے اسباب کی بناپر حرام ہے:
1. ہالووین وہ عید ہے جو تاریخی اعتبار سے بت پرستی یا مسحیت سےجا ملتی ہے اور اس دن یہ لوگ جشن مناتے تھے ۔ لذا اسلام اس دن جشن منانے کو جائز نہیں سمجھتا ہے چونکہ یہ گمراہ قوموں کا کام ہے ۔
2. ہالووین جشن کے موقع پر ایسے ایسے خلاف شرع کام انجام دیے جاتے ہیں انسان خود کو شیاطین کی صورت میں پیش کرتے ہیں اور ایسی ایسی چیزوں سے شباہت اختیار کرتے ہیں جواسلامی شریعت کے خلاف ہے ۔رسول خدا (ص)نے فرمایا: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" جو کسی قوم سے شباہت اختیار کرے وہ بھی اسی قوم میں شمار کی جاتی ہے ۔اس بنا پر اگر ہم نے اس شیطانی کام کو کیا تو ہم بھی اس روایت کےمطابق ان میں شامل ہونگے۔
3. اسلام میں گمراہ قوموں کی جشن منانے کوبھی منع کیا گیا ہے ہےپیامبر گرامی اسلام (ص)نے فرمایا : : " كان لأهل الجاهلية يومان في كل سنة يلعبون فيهما، فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة قال: ((كان لكم يومان تلعبون فيهما، وقد أبدلكم الله بهما خيرًا منهما: يوم الفطر ويوم الأضحى ". ایام جاہلیت میں عرب بت پرست سال میں دو دن جشن مناتے تھے کھیلتے تھے خدا نے ان دو دنوں کے بدلے دوعید قرار دیا ہے یعنی عید فطر و عید قربان۔ اس بناپر ہالووین چونکہ منحرف اوربت پرستوں کا جشن ہے اس بنا پر اس دن کو جشن منانا جائز نہیں ہے۔
4. ہالووین (Halloween)کے جشن کے موقع پر بہت سے کام، اسلامی شریعت کے خلاف انجام پاتے ہیں :
a. ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اس سالانہ ۳۱ اکتوبرکو ارواح دنیا میں واپس آتی ہیں بدلا لیتی ہیں یہ کام اسلامی عقاید کے خلاف ہے اس لئے کہ ارواح واپس نہیں آتی ہیں ۔
b. ان کا عقیدہ ہے کہ ارواح نقصان پہونچاتی ہے اس لئے ان سے دفاع کرنے کے لئے انکی شکل کی تصویریں بناتے ہیں ترسناک کپڑے پہنتے ہیں اور مختلف قسموں کے غذائیں تیار کی جاتی ہیں تاکہ وہ انسانوں کو نقصان نہ پہونچا سکے در حالیکہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے فایدہ اور نقصان صرف خداوند کے ہاتھ میں ہے :" قُلْ مَنْ بِيَدِهِ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ وَّهُوَ يُجِيْرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ" [المؤمنون: 88].کہو کہ : ’’ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اختیار ہے، اور جو پناہ دیتا ہے، اوراُس کے مقابلے میں کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا؟ بتاؤ اگر جانتے ہو؟ دوسری آیت میں فرماتا ہے :"فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ" [يس: 83]. غرض پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی حکومت ہے، اور اُسی کی طرف تم سب کو آخر کار لے جایا جائے گا۔
5. بچوں کو یہ عادت کرانا کہ وہ لوگوں کے گھر جائے اور حلوا مانگے یہ اخلاقیات کے مخالف ہے جس سے بچوں پر منفی اثر ہوتا ہے ان میں بھکاریوں کی صفت زندہ ہوجاتی ہے درحالیکہ بچوں کو دینے ، بخشنےاور عفو کرنے، جیسی اچھی صفات کی عادی بنانا چاہئے ۔ نہ بھیک مانگنے کی ۔ اگر ان کو کسی چیز کی ضرورت پڑجائے وہ اپنے عزیز و اقراب سے مانگیں نہ غیروں سے ، یہ کا م خلاف اخلاق ہے ۔اور اسلام اس کام کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
6. ڈراونی تصویروں اور وحشت ناک لباسوں کااستعمال کرنا۔یہ لوگ ہالووین کےجشن میں ڈراونی لباس اور وحشت ناک قیافہ کا ماسک استعمال کرتے ہیں اور لوگوں میں وحشت اور خوف کا ماحول ایجاد کرتے ہیں یہ کام اسلام میں جائز نہیں ہے در حالیکہ اسلام کسی کو ڈرانے کا حکم نہیں دیتا ہے رسول نے فرمایا: "لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا"کسی بھی مسلمان کویہ حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔

مغربی تہذیب اور ہماری ذمہ داری :

بحیثیت مسلمان دنیا کے کسی خطے میں بھی ہوتے ہوئے ہمیں ایسے تہواروں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے ایک دوسرے کو ان تہواروں کے آنے سے پہلے ہی آگاہ کرنا چاہیے ۔ہم سب ایسی جگہوں پہ جہاں ان مغربی تہواروں کی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہو ہرگز نہیں جانا چاہیے۔ٹی وی ، مبائل یا کسی بھی سوشل میڈیا پرایسے تہواروں سے متعلق کوئی بھی پروگرام نہیں دیکھنا چاہیے ۔تاکہ میڈیا کو پروگرام کی ریٹنگ سے عوام کی ناپسندیگی کا اندازہ ہو سکے ۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پہ ان تہواروں سے متعلق کسی بھی تصویریا ویڈیو کو لائک یا شئیر نہ کیا جائے۔ان سے متعلق کسی بھی چیز کو ہرگز نہ خریدا جائے نہ کسی کو تحفے میں ان تہواروں سے متعلق کوئی چیز دی جائے۔ان تہوار وں کے حوالے سے خاص طور پر والدین کو اپنے نوجوان بچوں کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ٹرینڈ اور انجوائمنٹ کے نام پر سب سے پہلے نوجوان ہی ایسے تہواروں کا شکار ہوتے ہیں اس لئے عصر حاضر کے والدین کی اس حوالے سے دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مغرب کی طرف سے نوجوانوں کے لیے پھیلائے گئے ایسے جالوں میں پھنسنےسے بچائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • زھرا بانو IN 19:59 - 2022/10/31
    0 0
    بہترین مقالہ تھا آپ کا بھت شکریہ
  • علی پروانہ IN 05:09 - 2022/11/01
    0 0
    ماشاءاللہ اچھا تھا آپ کا بہت شکریہ